- احادیثِ نبوی ﷺ

 

123

1. باب الاِسْتِسْقَاءِ وَخُرُوجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الاِسْتِسْقَاءِ

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَسْتَسْقِي وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ‏

Narrated By 'Abbad bin Tamim's uncle : The Prophet (p.b.u.h) went out to offer the Istisqa' prayer and turned (and put on) his cloak inside out.

حضرت عباد بن تمیم اپنے چچا عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ بارش کی دعا کےلیے نکلے اور اپنی چادر الٹائی۔

2. باب دُعَاءِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ ‏"‏

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ الآخِرَةِ يَقُولُ ‏"‏ اللَّهُمَّ أَنْجِ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، اللَّهُمَّ أَنْجِ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ ‏"‏‏.‏ وَأَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ غِفَارُ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ هَذَا كُلُّهُ فِي الصُّبْحِ‏

Narrated By Abu Huraira : Whenever the Prophet (p.b.u.h) lifted his head from the bowing in the last Raka he used to say: "O Allah! Save 'Aiyash bin Abi Rabi'a. O Allah! Save Salama bin Hisham. O Allah! Save Walid bin Walid. O Allah! Save the weak faithful believers. O Allah! Be hard on the tribes of Mudar and send (famine) years on them like the famine years of (Prophet) Joseph ." The Prophet further said, "Allah forgive the tribes of Ghifar and save the tribes of Aslam." Abu Az-Zinad (a sub-narrator) said, "The Qunut used to be recited by the Prophet in the Fajr prayer."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ جب (فرض نماز کی) آخری رکعت سے سر اٹھاتے تو یوں فرماتے: یا اللہ عیاش بن ابی ربیعہ کو چھوڑوا دے۔ یا اللہ سلمہ بن ہشام کو چھوڑوا دے۔ یا اللہ ولید بن ولید کو چھوڑوا دے۔ یا اللہ بےبس ناتواں مسلمانوں کو چھوڑوا دے ۔ یا اللہ مضر کے کافروں کو سخت پکڑ، یا اللہ ان کے سال یوسف علیہ السلام کےسال کر دے۔ اور نبیﷺ نے فرمایا: غفار کی قوم کو اللہ نے بخش دیااور اسلم کی قوم کو اللہ نے سلامت رکھا۔ ابن ابی الزناد نے اپنے والد سے صبح کی نماز میں یہی دُعا نقل کی۔


حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ كُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لَمَّا رَأَى مِنَ النَّاسِ إِدْبَارًا قَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ سَبْعٌ كَسَبْعِ يُوسُفَ ‏"‏‏.‏ فَأَخَذَتْهُمْ سَنَةٌ حَصَّتْ كُلَّ شَىْءٍ حَتَّى أَكَلُوا الْجُلُودَ وَالْمَيْتَةَ وَالْجِيَفَ، وَيَنْظُرَ أَحَدُهُمْ إِلَى السَّمَاءِ فَيَرَى الدُّخَانَ مِنَ الْجُوعِ، فَأَتَاهُ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّكَ تَأْمُرُ بِطَاعَةِ اللَّهِ وَبِصِلَةِ الرَّحِمِ وَإِنَّ قَوْمَكَ قَدْ هَلَكُوا، فَادْعُ اللَّهَ لَهُمْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏عَائِدُونَ * يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْرَى‏}‏ فَالْبَطْشَةُ يَوْمَ بَدْرٍ، وَقَدْ مَضَتِ الدُّخَانُ وَالْبَطْشَةُ وَاللِّزَامُ وَآيَةُ الرُّومِ‏

Narrated By Masruq : We were with 'Abdullah and he said, "When the Prophet saw the refusal of the people to accept Islam he said, "O Allah! Send (famine) years on them for (seven years) like the seven years (of famine during the time) of (Prophet) Joseph." So famine overtook them for one year and destroyed every kind of life to such an extent that the people started eating hides, carcasses and rotten dead animals. Whenever one of them looked towards the sky, he would (imagine himself to) see smoke because of hunger. So Abu Sufyan went to the Prophet and said, "O Muhammad! You order people to obey Allah and to keep good relations with kith and kin. No doubt the people of your tribe are dying, so please pray to Allah for them." So Allah revealed: "Then watch you For the day that The sky will bring forth a kind Of smoke Plainly visible... Verily! You will return (to disbelief) On the day when We shall seize You with a mighty grasp. (44.10-16) Ibn Masud added, "Al-Batsha (i.e. grasp) happened in the battle of Badr and no doubt smoke, Al-Batsha, Al-Lizam, and the verse of Surat Ar-Rum have all passed.

مسروق بیان کرتے ہیں کہ ہم عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے تھے، انہوں نے کہا: نبیﷺ نے جب کفار قریش کی سرکشی دیکھی تو آپﷺان کے لئے بد دعا کی یا اللہ! سات برس کا قحط ان پر بھیج دے جیسے یوسف علیہ السلام کے وقت میں بھیجا تھا پھر ان پر ایسا قحط پڑا جس نے ہر چیز تباہ کردی یہاں تک کہ وہ چمڑے، مردار ، بدبودار چیزیں سب کھاگئے، ان میں سے کوئی آسمان کو دیکھتا تو بھوک کے مارے دھواں سا معلوم ہوتا۔ آخر( مجبور ہوکر) ابو سفیان آیا اور کہنے لگا اے محمدﷺ! آپ تو اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری اور صلہ رحمی کا حکم دیتے ہیں، اب تو آپ ہی کی قوم برباد ہورہی ہے، آپ ان کےلیے اللہ سے دعا کریں ۔ اللہ نے (سورۂ دخان میں) فرمایا: اس دن کا منتظررہو جب آسمان کھلا دھواں دکھلائے گا، "انکم عائدون" تک جس دن ہم سخت پکڑیں گے، سخت پکڑ بدر کے دن ہوئی۔ تو قرآن شریف میں جس دھوئیں اور پکڑ اور قید کا ذکر ہے وہ سب ہوچکا ہے، اسی طرح سورۂ روم کی آیت میں جو ذکر ہے وہ بھی ہوچکا ہے۔

3. باب سُؤَالِ النَّاسِ الإِمَامَ الاِسْتِسْقَاءَ إِذَا قَحَطُوا

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَتَمَثَّلُ بِشِعْرِ أَبِي طَالِبٍ وَأَبْيَضَ يُسْتَسْقَى الْغَمَامُ بِوَجْهِهِ ثِمَالُ الْيَتَامَى عِصْمَةٌ لِلأَرَامِلِ

Narrated By 'Abdullah bin Dinar : My father said, "I heard Ibn 'Umar reciting the poetic verses of Abu Talib: And a white (person) (i.e. the Prophet) who is requested to pray for rain and who takes care of the orphans and is the guardian of widows."

عبد اللہ بن دینار سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا وہ ابو طالب کا یہ شعر پڑھا کرتے تھے : گورا ان کا رنگ وہ حامی یتیموں بیواؤں کے لوگ پانی مانگتے ہیں ان کے منہ کے صدقے سے


وَقَالَ عُمَرُ بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنَا سَالِمٌ، عَنْ أَبِيهِ، رُبَّمَا ذَكَرْتُ قَوْلَ الشَّاعِرِ وَأَنَا أَنْظُرُ، إِلَى وَجْهِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَسْتَسْقِي، فَمَا يَنْزِلُ حَتَّى يَجِيشَ كُلُّ مِيزَابٍ‏.‏ وَأَبْيَضَ يُسْتَسْقَى الْغَمَامُ بِوَجْهِهِ ثِمَالَ الْيَتَامَى عِصْمَةً لِلأَرَامِلِ وَهْوَ قَوْلُ أَبِي طَالِبٍ‏

Salim's father (Ibn 'Umar) said, "The following poetic verse occurred to my mind while I was looking at the face of the Prophet (p.b.u.h) while he was praying for rain. He did not get down till the rain water flowed profusely from every roof-g utter: And a white (person) who is requested to pray for rain and who takes care of the orphans and is the guardian of widows... And these were the words of Abu Talib."

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے تھے کبھی میں شاعر (ابو طالب) کا یہ شعر یاد کرتا تھا اور میں نبیﷺ کے منہ کو دیکھتا آپﷺ منبر پر پانی کی دعا کرتے، پھر منبر سے اترتے بھی نہ تھے کہ پرنالے زور سے بہنے لگتے۔ وہ شعر یہ ہے : گورا ان کا رنگ وہ حامی یتیموں بیواؤں کے۔ لوگ پانی مانگتے ہیں ان کے منہ کے صدقے سے ۔ اور یہ ابو طالب کا کلام ہے۔


حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ كَانَ إِذَا قَحَطُوا اسْتَسْقَى بِالْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنَّا كُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا فَتَسْقِينَا وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا فَاسْقِنَا‏.‏ قَالَ فَيُسْقَوْنَ‏

Narrated By Anas : Whenever drought threatened them, 'Umar bin Al-Khattab, used to ask Al-Abbas bin 'Abdul Muttalib to invoke Allah for rain. He used to say, "O Allah! We used to ask our Prophet to invoke You for rain, and You would bless us with rain, and now we ask his uncle to invoke You for rain. O Allah ! Bless us with rain."(1) And so it would rain.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں جب قحط پڑا کرتا تو حضرت عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ کے وسیلے سے دعا کرتے اور کہتے یا اللہ! ہم پہلے تیرے پاس اپنے نبیﷺ کا وسیلہ لایا کرتے تو تو پانی برساتا تھا ، اب اپنے نبیﷺکے چچا کا وسیلہ لاتے ہیں، ہم پر پانی برسا۔ راوی نے کہا پھر پانی برستا۔

4. باب تَحْوِيلِ الرِّدَاءِ فِي الاِسْتِسْقَاءِ

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ حَدَّثَنَا وَهْبٌ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم اسْتَسْقَى فَقَلَبَ رِدَاءَهُ‏

Narrated By 'Abdullah bin Zaid : The Prophet turned his cloak inside out on Istisqa.

حضرت عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے استسقاء کیا (پانی مانگا) تو اپنی چادرکو الٹا کیا۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَبَّادَ بْنَ تَمِيمٍ، يُحَدِّثُ أَبَاهُ عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ إِلَى الْمُصَلَّى فَاسْتَسْقَى، فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، وَقَلَبَ رِدَاءَهُ، وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ كَانَ ابْنُ عُيَيْنَةَ يَقُولُ هُوَ صَاحِبُ الأَذَانِ، وَلَكِنَّهُ وَهْمٌ، لأَنَّ هَذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ الْمَازِنِيُّ، مَازِنُ الأَنْصَارِ‏

Narrated By 'Abdullah bin Zaid : The Prophet went towards the Musalla and invoked Allah for rain. He faced the Qibla and wore his cloak inside out, and offered two Rakat.

حضرت عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ عیدگاہ کو تشریف لے گئے تو وہاں جاکر بارش کی دعا مانگی، قبلے کی طرف منہ کیا اور اپنی چادر الٹی اور دو رکعتیں پڑھیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا: سفیان بن عیینہ کہتے تھے یہ عبد اللہ بن زید وہی ہیں جنہوں نے خواب میں اذان دیکھی تھی لیکن یہ ان کی غلطی ہے۔ یہ عبد اللہ بن زید بن عاصم مازنی ہیں جو انصار کے مازن قبیلے کے تھے۔

5. باب انْتِقَامِ الرَّبِّ جَلَّ وَعَزَّ مِنْ خَلْقِهِ بِالْقَحْطِ إِذَا انْتُهِكَ مَحَارِمُ اللَّهِ

 

6. باب الاِسْتِسْقَاءِ فِي الْمَسْجِدِ الْجَامِعِ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ قَالَ حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَذْكُرُ أَنَّ رَجُلاً، دَخَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مِنْ باب كَانَ وُجَاهَ الْمِنْبَرِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَائِمٌ يَخْطُبُ فَاسْتَقْبَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَائِمًا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلَكَتِ الْمَوَاشِي وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ يُغِيثُنَا‏.‏ قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَيْهِ فَقَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ اسْقِنَا، اللَّهُمَّ اسْقِنَا، اللَّهُمَّ اسْقِنَا ‏"‏‏.‏ قَالَ أَنَسٌ وَلاَ وَاللَّهِ مَا نَرَى فِي السَّمَاءِ مِنْ سَحَابٍ وَلاَ قَزَعَةً وَلاَ شَيْئًا، وَمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ سَلْعٍ مِنْ بَيْتٍ وَلاَ دَارٍ، قَالَ فَطَلَعَتْ مِنْ وَرَائِهِ سَحَابَةٌ مِثْلُ التُّرْسِ، فَلَمَّا تَوَسَّطَتِ السَّمَاءَ انْتَشَرَتْ ثُمَّ أَمْطَرَتْ‏.‏ قَالَ وَاللَّهِ مَا رَأَيْنَا الشَّمْسَ سِتًّا، ثُمَّ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ ذَلِكَ الْبَابِ فِي الْجُمُعَةِ الْمُقْبِلَةِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَائِمٌ يَخْطُبُ، فَاسْتَقْبَلَهُ قَائِمًا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلَكَتِ الأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ يُمْسِكْهَا، قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا، اللَّهُمَّ عَلَى الآكَامِ وَالْجِبَالِ وَالآجَامِ وَالظِّرَابِ وَالأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَانْقَطَعَتْ وَخَرَجْنَا نَمْشِي فِي الشَّمْسِ‏.‏ قَالَ شَرِيكٌ فَسَأَلْتُ أَنَسًا أَهُوَ الرَّجُلُ الأَوَّلُ قَالَ لاَ أَدْرِي‏

Narrated By Sharik bin 'Abdullah bin Abi Namir : I heard Anas bin Malik saying, "On a Friday a person entered the main Mosque through the gate facing the pulpit while Allah's Apostle was delivering the Khutba. The man stood in front of Allah's Apostle and said, 'O Allah's Apostle! The livestock are dying and the roads are cut off; so please pray to Allah for rain.' " Anas added, "Allah's Apostle (p.b.u.h) raised both his hands and said, 'O Allah! Bless us with rain! O Allah! Bless us with rain! O Allah! Bless us with rain!' " Anas added, "By Allah, we could not see any trace of cloud in the sky and there was no building or a house between us and (the mountains of) Sila." Anas added, "A heavy cloud like a shield appeared from behind it (i.e. Sila' Mountain). When it came in the middle of the sky, it spread and then rained." Anas further said, "By Allah! We could not see the sun for a week. Next Friday a person entered through the same gate and at that time Allah's Apostle was delivering the Friday's Khutba. The man stood in front of him and said, 'O Allah's Apostle! The livestock are dying and the roads are cut off, please pray to Allah to with-hold rain.' " Anas added, "Allah's Apostle I raised both his hands and said, 'O Allah! Round about us and not on us. O Allah! On the plateaus, on the mountains, on the hills, in the valleys and on the places where trees grow.' So the rain stopped and we came out walking in the sun." Sharik asked Anas whether it was the same person who had asked for the rain (the last Friday). Anas replied that he did not know.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے تھے ایک شخص جمعہ کے دن مسجد نبوی میں اس دروازہ سے آیا جو منبر کے سامنے تھا۔رسول اللہﷺ اس وقت کھڑے ہوئے خطبہ دے رہے تھے۔ اس نے کھڑے ہی کھڑے رسول اللہﷺ کی طرف منہ کیا اور کہنے لگا یا رسول اللہﷺ جانور مرگئے اور راستے بند ہوگئے آپ اللہ سے بارش برسنے کی دعا فرمائیے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ سن کر رسول اللہﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور فرمایا: یا اللہ! ہم کو پانی پلا،یا اللہ! ہم کو پانی پلا، یا اللہ! ہم کو پانی پلا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم اللہ کی ہم آسمان میں نہ کوئی بادل دیکھتے تھے نہ بادل کا ٹکڑا اور نہ کوئی چیز(ہوا وغیرہ جسے معلوم ہو کہ برسات آئے گی اور) نہ ہمارے اور سلع کے بیچ کوئی گھر یا مکان تھا اتنے میں سلع کے پیچھے سے ڈھال برابر بادل کاایک لکًہ نمودار ہوا ۔ جب وہ آسمان کے درمیان میں آیا تو پھیل گیا اور برسنے لگا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم پھر تو یہ حال ہوا کہ ایک ہفتے تک سورج نہیں دیکھا۔ دوسرے جمعہ میں ایک شخص اسی دروازے سے آیا اور رسول اللہﷺ کھڑے خطبہ دے رہے تھے ۔ وہ کھڑے کھڑے آپﷺ کے سامنے آیا اور کہنے لگا ۔یا رسول اللہﷺ جانور مرگئے اور راستے بند ہوگئے آپﷺ اللہ سے بارش تھم جانے کی دعا کیجئے۔ یہ سن کر رسول اللہﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے پھر یوں دعا کی یا اللہ! ہمارے ارد گرد برسا، ہم پر نہ برسا، یا اللہ! ٹیلوں اور پہاڑوں اور ٹیکریوں(پہاڑیوں) اور وادیوں اور درخت اگنے کے مقاموں پر برسا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا یہ دعا فرماتے ہی بادل کھل گیا اور ہم دھوپ میں چلنے پھرنے لگے ۔ شریک نے کہا میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا یہ دوسرا شخص وہی تھا پہلے والا، انہوں نے کہا معلوم نہیں۔

7. باب الاِسْتِسْقَاءِ فِي خُطْبَةِ الْجُمُعَةِ غَيْرَ مُسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةِ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلاً، دَخَلَ الْمَسْجِدَ يَوْمَ جُمُعَةٍ مِنْ بَابٍ كَانَ نَحْوَ دَارِ الْقَضَاءِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَائِمٌ يَخْطُبُ، فَاسْتَقْبَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَائِمًا ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَتِ الأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ يُغِيثُنَا فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ أَغِثْنَا، اللَّهُمَّ أَغِثْنَا، اللَّهُمَّ أَغِثْنَا ‏"‏‏.‏ قَالَ أَنَسٌ وَلاَ وَاللَّهِ مَا نَرَى فِي السَّمَاءِ مِنْ سَحَابٍ، وَلاَ قَزَعَةً، وَمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ سَلْعٍ مِنْ بَيْتٍ وَلاَ دَارٍ‏.‏ قَالَ فَطَلَعَتْ مِنْ وَرَائِهِ سَحَابَةٌ مِثْلُ التُّرْسِ، فَلَمَّا تَوَسَّطَتِ السَّمَاءَ انْتَشَرَتْ ثُمَّ أَمْطَرَتْ، فَلاَ وَاللَّهِ مَا رَأَيْنَا الشَّمْسَ سِتًّا، ثُمَّ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ ذَلِكَ الْبَابِ فِي الْجُمُعَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَائِمٌ يَخْطُبُ، فَاسْتَقْبَلَهُ قَائِمًا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَتِ الأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ يُمْسِكْهَا عَنَّا‏.‏ قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا، اللَّهُمَّ عَلَى الآكَامِ وَالظِّرَابِ وَبُطُونِ الأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَأَقْلَعَتْ وَخَرَجْنَا نَمْشِي فِي الشَّمْسِ‏.‏ قَالَ شَرِيكٌ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ أَهُوَ الرَّجُلُ الأَوَّلُ فَقَالَ مَا أَدْرِي‏

Narrated By Sharik : Anas bin Malik said, "A person entered the Mosque on a Friday through the gate facing the Daril-Qada' and Allah's Apostle was standing delivering the Khutba (sermon). The man stood in front of Allah's Apostle and said, 'O Allah's Apostle, livestock are dying and the roads are cut off; please pray to Allah for rain.' So Allah's Apostle (p.b.u.h) raised both his hands and said, 'O Allah! Bless us with rain. O Allah! Bless us with rain. O Allah! Bless us with rain!" Anas added, "By Allah, there were no clouds in the sky and there was no house or building between us and the mountain of Silas'. Then a big cloud like a shield appeared from behind it (i.e. Silas Mountain) and when it came in the middle of the sky, it spread and then rained. By Allah! We could not see the sun for a week. The next Friday, a person entered through the same gate and Allah's Apostle was delivering the Friday Khutba and the man stood in front of him and said, 'O Allah's Apostle! The livestock are dying and the roads are cut off; Please pray to Allah to withhold rain.'" Anas added, "Allah's Apostle raised both his hands and said, 'O Allah! Round about us and not on us. O Allah!' On the plateaus, on the mountains, on the hills, in the valleys and on the places where trees grow.'" Anas added, "The rain stopped and we came out, walking in the sun." Sharik asked Anas whether it was the same person who had asked for rain the previous Friday. Anas replied that he did not know.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص جمعہ کے دن اس دروازے سے مسجد نبویﷺ میں داخل ہوا جو دار القضاء کی طرف تھا۔ رسول اللہﷺ کھڑے خطبہ دے رہے تھے۔ وہ کھڑے کھڑے ہی آپﷺ کے سامنے آیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہﷺ! جانور مرگئے اور راستے بند ہوگئے آپ اللہ سے ہمارے لیے بارش کی دعا کیجئے۔ آپﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے پھرفرمایا: یا اللہ! ہم پر پانی برسا،یا اللہ! ہم پرپانی برسا، یا اللہ 1ہم پرپانی برسا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! (اس وقت) آسمان میں بادل نہیں تھااور نہ بادل کا کوئی ٹکڑا ،اور ہمارے اور سلع کے پہاڑ کے بیچ میں کوئی گھر یا مکان بھی حائل نہ تھا، اتنے میں سلع کے پیچھے سے ڈھال برابر بادل کا ٹکڑا نمودار ہوا ۔ جب آسمان کے درمیان میں آیا تو پھیل گیا اور برسنے لگا۔اللہ کی قسم! ایک ہفتے تک ہم نےسورج نہیں دیکھا۔پھر اسی دروازے سے دوسرے جمعہ کو ایک شخص آیا اور رسول اللہﷺ کھڑے ہوئےخطبہ دے رہے تھے ۔ وہ کھڑے ہی کھڑے آپﷺ کے سامنے آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہﷺ! جانور مرگئے اور راستے بند ہوگئے(پانی کی کثرت سے) آپ اللہ سے بارش رکنے کی دعا کیجئے۔ آپﷺ نے دونوں ہاتھ اٹھائے پھر دعا فرمائی یا اللہ! ہمارے اطراف میں برسا ہم پر نہ برسا، یا اللہ! ٹیلوں اور ٹیکریوں اور نالوں کے نشیب میں اور درخت اگنے کی جگہوں پر برسا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اسی وقت بادل صاف ہوگیا اور ہم نکلے دھوپ میں چلنے پھرنے لگے۔ شریک نے کہا میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا یہ دوسرا شخص وہی ہے جو پہلا شخص تھا، انہوں نے کہا: مجھے معلوم نہیں۔

8. باب الاِسْتِسْقَاءِ عَلَى الْمِنْبَرِ

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَحَطَ الْمَطَرُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَسْقِيَنَا‏.‏ فَدَعَا فَمُطِرْنَا، فَمَا كِدْنَا أَنْ نَصِلَ إِلَى مَنَازِلِنَا فَمَا زِلْنَا نُمْطَرُ إِلَى الْجُمُعَةِ الْمُقْبِلَةِ‏.‏ قَالَ فَقَامَ ذَلِكَ الرَّجُلُ أَوْ غَيْرُهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَصْرِفَهُ عَنَّا‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا ‏"‏‏.‏ قَالَ فَلَقَدْ رَأَيْتُ السَّحَابَ يَتَقَطَّعُ يَمِينًا وَشِمَالاً يُمْطَرُونَ وَلاَ يُمْطَرُ أَهْلُ الْمَدِينَةِ‏

Narrated By Qatada : Anas I said, "While Allah's Apostle (p.b.u.h) was delivering the Friday Khutba (sermon) a man came and said, 'O Allah's Apostle! Rain is scarce; please ask Allah to bless us with rain.' So he invoked Allah for it, and it rained so much that we could hardly reach our homes and it continued raining till the next Friday." Anas further said, "Then the same or some other person stood up and said, 'O Allah's Apostle! Invoke Allah to withhold the rain.' On that, Allah's Apostle I said, 'O Allah! Round about us and not on us.'" Anas added, "I saw the clouds dispersing right and left and it continued to rain but not over Medina."

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے، اتنے میں ایک شخص آیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہﷺ! بارش رک گئی ہے آپﷺ اللہ سے ہمارے لیے بارش کی دعا کیجئے۔آپﷺ نے دعا فرمائی تو بارش شروع ہوگئی ہمیں اپنے گھر جانا مشکل ہوگیا، دوسرے جمعہ تک برابر بارش ہوتی رہی۔حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر (دوسرے جمعہ میں) وہی شخص آیا یا اور کوئی کھڑا ہوا ، کہنے لگا: یا رسول اللہﷺ! اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ ہم سے یہ ٹال دے۔آپﷺ نے یوں دعا فرمائی: یا اللہ! ہمارے ارد گرد برسا، ہم پر نہ برسا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے دیکھا بادل داہنی اور بائیں طرف کٹ رہا تھا وہاں لوگوں پر بارش ہورہی تھی، البتہ مدینہ والوں پر نہیں ہوئی۔

9. باب مَنِ اكْتَفَى بِصَلاَةِ الْجُمُعَةِ فِي الاِسْتِسْقَاءِ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ هَلَكَتِ الْمَوَاشِي وَتَقَطَّعَتِ السُّبُلُ‏.‏ فَدَعَا، فَمُطِرْنَا مِنَ الْجُمُعَةِ إِلَى الْجُمُعَةِ، ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ تَهَدَّمَتِ الْبُيُوتُ وَتَقَطَّعَتِ السُّبُلُ، وَهَلَكَتِ الْمَوَاشِي فَادْعُ اللَّهَ يُمْسِكْهَا‏.‏ فَقَامَ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ عَلَى الآكَامِ وَالظِّرَابِ وَالأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ ‏"‏‏.‏ فَانْجَابَتْ عَنِ الْمَدِينَةِ انْجِيَابَ الثَّوْبِ‏

Narrated By Anas : A man came to the Prophet (p.b.u.h) and said, "Livestock are destroyed and the roads are cut off." So Allah's Apostle invoked Allah for rain and it rained from that Friday till the next Friday. The same person came again and said, "Houses have collapsed, roads are cut off, and the livestock are destroyed. Please pray to Allah to withhold the rain." Allah's Apostle (stood up and) said, "O Allah! (Let it rain) on the plateaus, on the hills, in the valleys and over the places where trees grow." So the clouds cleared away from Medina as clothes are taken off.

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ایک شخص نبیﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: جانور مرگئے اور راستے بند ہوگئے۔آپﷺ نے دعا فرمائی تو اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک بارش ہوتی رہی۔ پھر وہ آیا اور کہنے لگا: گھر گرگئے اور راستے بند ہوگئے اور جانور مرگئے۔تو آپﷺ کھڑے ہوئے اور دعا کی یا اللہ! ٹیلوں اور پہاڑوں اور درخت اگنے کی جگہ میں بارش برسا ۔دعا کرتے ہی مدینہ سے کپڑےکی طرح بادل پھٹ گیا۔

10. باب الدُّعَاءِ إِذَا تَقَطَّعَتِ السُّبُلُ مِنْ كَثْرَةِ الْمَطَرِ

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلَكَتِ الْمَوَاشِي وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ، فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَمُطِرُوا مِنْ جُمُعَةٍ إِلَى جُمُعَةٍ، فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَهَدَّمَتِ الْبُيُوتُ وَتَقَطَّعَتِ السُّبُلُ وَهَلَكَتِ الْمَوَاشِي‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اللَّهُمَّ عَلَى رُءُوسِ الْجِبَالِ وَالآكَامِ وَبُطُونِ الأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ ‏"‏‏.‏ فَانْجَابَتْ عَنِ الْمَدِينَةِ انْجِيَابَ الثَّوْبِ

Narrated By Anas bin Malik : A man came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Livestock are destroyed and the roads are cut off. So please invoke Allah." So Allah's Apostle prayed and it rained from that Friday to the next Friday. Then he came to Allah's Apostle I and said, "O Allah's Apostle! Houses have collapsed, roads are cut off and the livestock are destroyed." So Allah's Apostle (p.b.u.h) prayed, "O Allah! (Let it rain) on the tops of mountains, on the plateaus, in the valleys and over the places where trees grow." So the clouds cleared away from Medina as clothes are taken off.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ایک شخص رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہﷺ! جانور مرگئے اور راستے بند ہوگئے اللہ سے دعا فرمائے۔آپﷺنے دعا فرمائی تو ایک جمعہ سےلے کر دوسرے جمعہ تک بارش ہوتی رہی۔ پھر ایک شخص رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہﷺ! گھر گرگئےاور راستے بند ہوگئے، جانور مرگئے تب آپﷺ نے یوں دعا کی: یا اللہ! پہاڑوں کی چوٹیوں اور ٹیلوں اور نالوں کے نشیب میں اور درخت اگنے کی جگہوں میں بارش برسا۔ یہ دعا کرتے ہی کپڑے کی طرح مدینہ پر سے بادل پھٹ گیا۔

123