کیا زیادتی کے ملزمان کے لیے سرعام پھانسی اور رجم کی سزائیں انسانیت سوز ہیں؟
کیا زیادتی کے ملزمان کے لیے سرعام پھانسی اور رجم کی سزائیں انسانیت سوز ہیں؟
اسلام امن کا مذہب ہے اور دنیا میں امن قائم رکھنے کے لئے تمام ہدایت اسلام میں موجود ہیں، کیا اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اللہ کے قانون کے ہوتے ہوئے کسی اور قانون کی ضرورت ہے؟ کیا اللہ کے قانون سے بڑھ کر کوئی قانون ہے کیا اللہ کے نظام سے اچھا کسی کا نظام ہے؟
جو جاہل لوگ بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کے لئے رجم اور سرعام پھانسی جیسی سزائو کو انسانیت سوز سزائیں کہتے ہیں انکا علم و شعور کی دنیا سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔ یہ لوگ انسانیت کی بات کرتے ہیں کیا سات سالہ بچی سے زیادتی کرنا انسانیت ہے؟ جاہلو تم اصل میں اللہ کے بھی گستاخ ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھی گستاخ ہو۔
یہ کہتے ہیں کہ مہذب معاشرے میں نہیں ہونا چاہیے
یہ اصل میں یہ بتانا چاہتے ہیں کے معاذ اللہ اللہ کا نظام غیر مہذب ہے اور اللہ کا رسول بھی معاذاللہ غیر مہذب تھا؟
یہ اس بات کا اظہار نہیں کرتے لیکن اصل میں یہ قرآن کو بھی ایک فرسودہ کتاب سمجھتے ہیں کہ اس پر عمل کرنا بھی لازم نہیں؟؟
تو کیا ایسے لوگوں کو اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کسی عہدے کا حق ہے ؟ جو منکر قرآن ہوں، اللہ کے قانون کے بھی منکر ہوں اللہ کے رسول کے بتائے راستے کے بھی انکاری؟
حضرت ابوہریرہ ؓ اور زید بن خالد ؓ کی روایت میں جب دو آدمی زنا کا کیس لے کر آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ ؐ نے فرمایا: ’’بخدا میں تمہارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کروں گا‘‘۔ پھر آپؐ نے شادی شدہ زانیہ کے لیے رجم کی سزا تجویز کی۔ (مؤطا امام مالک، صحیح بخاری، باب الاعتراف بالزنا) ظاہر ہے کہ کتاب اللہ سے مراد قرآن مجید ہے۔
جب ہمارے پاس اللہ کی کتاب اور پیغمبر رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان موجود ہے تو اور قانون سازی کیوں؟
تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ ۗ وَمَنْ يُّطِعِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ يُدْخِلْهُ جَنّٰتٍ تَجْرِىْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا ۗ وَذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ
یہ اللہ کی مقرر کی ہوئی حدیں ہیں جو اللہ اور اُس کے رسول کی اطاعت کرے گا اُسے اللہ ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور ان باغوں میں وہ ہمیشہ رہے گا اور یہی بڑی کامیابی ہے
وما علینا الی البلاغ المبین
از قلم : صلاح الدین
Nice
JazakAllah Khair Dr Sahiba